ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت ساڑھے تین ارب لوگ ایسے ہیں جنہیں انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے، انٹرنیٹ سے منسلک ڈیوائسز کی تعداد بارہ ارب کے لگ بھگ بتائی جا رہی ہے اور یہ اندازہ پیش کیا جا رہا ہے کہ 2021ء تک انٹرنیٹ سے جڑی ہوئی ڈیوائسز کی تعداد اکیس ارب ہوجائے گی۔ تکنیکی طور پر کسی بھی الیکٹرانک ڈیوائس کو انٹرنیٹ سے منسلک کیا جا سکتا ہے۔ ایک طریقہ یہ ہے کہ ایسی ڈیوائسز کو انٹرنیٹ کے ساتھ بذریعہ تار منسلک کیا جائے مثلاً ڈائل اپ، ڈی ایس ایل، کیبل اور لوکل ایریا نیٹ ورک وغیرہ استعمال کرتے ہوئے۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ انہیں بغیر تار یعنی وائرلیس کنکشن مثلاً وائی فائی اور سیلولر سروس کے ذریعے انٹرنیٹ سے کنکٹ کیا جائے۔ یہ تو ہم جانتے ہیں کہ عام صارفین کے زیر استعمال بہت سی ڈیوائسز انٹرنیٹ کے ساتھ وائرلیس کنکشن کے ذریعے منسلک کی جاتی ہیں جن میں کمپیوٹرز، سمارٹ فونز، پرنٹرز، ڈیجیٹل اور نگرانی کے کیمرے وغیرہ بھی شامل ہیں، لیکن ان کے علاوہ کونسی ڈیوائسز انٹرنیٹ سے کنکٹ کی جاتی ہیں؟ اس تحریر میں ان ڈیوائسز کی ایک مختصر فہرست ذکر کی جا رہی ہے جن کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ انہیں مختلف مقاصد کے لیے انٹرنیٹ کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے۔ ان ڈیوائسز کی طرف سے بھیجے گئے سگنلز کی مدد سے ایس ایم ایس اور ای میل پیغامات بھیجے جا سکتے ہیں، نیز کسی سافٹ ویئر ایپلی کیشن کی ڈیٹابیس میں بھی معلومات محفوظ کی جا سکتی ہیں۔
آئی سی ڈی (Implantable Cardioverter Defibrillator)
دل کے مریضوں کے سینوں میں یہ آلہ نصب کیا جاتا ہے تاکہ ڈاکٹر یا ہسپتال کا عملہ ان کے دل کی دھڑکنوں میں کسی بے قاعدگی سے باخبر رہ سکیں۔ یہ ڈیوائس کسی میڈیکل مانیٹر پر سگنل بھیج سکتی ہے یا فون پر میسج کے ذریعے صورت حال سے آگاہ کر سکتی ہے۔
ادویات کی ڈبیاں
خاص طور پر ڈیزائن کی گئی ادویات کی ان ڈبیوں (مثلاً Glowcap) کی مدد سے میڈیکل اسٹاف یا گھر کے افراد یہ معلوم کر سکتے ہیں کہ مریض دی گئی ہدایات کے مطابق دوائی استعمال کر رہا ہے یا نہیں۔
گائے بھینسیں
جانوروں میں سنسر ڈیوائسز نصب کی جاتی ہیں تاکہ ان کے حاملہ یا بیمار ہونے کے متعلق باخبر رہا جا سکے۔
پارکنگ میٹرز
شہر کی انتظامیہ پارکنگ میٹرز میں نصب ڈیوائسز کی مدد سے معلوم کرتی ہے کہ کونسے علاقوں میں اس وقت پارکنگ کی جگہیں دستیاب ہیں۔
پودے
زرعی ماہرین پودوں میں ایسی ڈیوائسز لگاتے ہیں جو ان کے درجہ حرارت اور غذائی ضروریات کے متعلق بذریعہ انٹرنیٹ آگاہ کرتی ہیں۔
پانی کی ٹینکی
پانی کی بڑی ٹینکیوں میں ایسے آلات نصب کیے جاتے ہیں جو بذریعہ انٹرنیٹ ان میں پانی کی سطح وغیرہ کے متعلق اطلاع دے سکیں۔
گاڑیاں
نئی گاڑیوں کے سسٹمز زیادہ سے زیادہ کمپیوٹرائزڈ کیے جا رہے ہیں۔ ان میں ایک سہولت یہ بھی ہے کہ اگر آپ کی چابی گاڑی کے اندر رہ جائے یا کہیں گم کر بیٹھیں تو کمپنی کو کال کر کے بذریعہ انٹرنیٹ اپنی گاڑی کھلوا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹرانسپورٹیشن کمپنیاں اپنی گاڑیوں میں ایسی ڈیوائسز نصب کرتی ہیں جو دفتری عملے کو ان کے محل وقوع کے متعلق آگاہ رکھتی ہیں۔
گھریلو مشینیں
اگر گھر سے دور بیٹھے کسی مشین کو آن یا آف کیا جا سکے تو اس سے بہت سہولت مل سکتی ہے۔ چنانچہ اس مقصد کے لیے گھریلو اپلائنسز میں ایسی ڈیوائسز نصب کی جاتی ہیں۔
کوڑے دان
ترقی یافتہ ممالک کے بعض شہروں میں Pay-as-you-throw سروس کے ذریعے گھریلو صارفین سے اتنے ہی پیسے لیے جاتے ہیں جتنا کوڑا وہ اپنے گھر کے باہر موجود کوڑے دانوں میں پھینکتے ہیں۔ چنانچہ ان کوڑے دانوں میں ایسی ڈیوائسز لگائی جاتی ہیں تاکہ یہ جانا جا سکے کہ کونسے گھروں کے کوڑے دان بھر گئے ہیں۔
اس کے علاوہ جنگلات، دریاؤں، برفانی علاقوں، کارخانوں، ذخیرہ گاہوں، ہسپتالوں اور دیگر بہت سی ایسی جگہوں پر چھوٹی سنسر ڈیوائسز استعمال کی جاتی ہیں۔ عموماً ان ڈیوائسز کا کام صرف یہ ہوتا ہے کہ کسی مخصوص صورت حال میں انٹرنیٹ کے ذریعے سگنل بھیج کر متعلقہ افراد کو آگاہ کر دیا جائے، تاکہ وہ اس کے حل کے لیے ضروری اقدامات کر سکیں- مثلاً کسی عمارت میں فائر الارم آن ہونے پر اگر متعلقہ افراد بذریعہ انٹرنیٹ میسج آگاہ ہو جائیں تو وہ بلڈنگ کو بڑے نقصان سے بچانے کی تدبیر کر سکتے ہیں۔
Modified: Mon, 02/26/2018 - 19:52