معروف ایچ ٹی ٹی پی اسٹیٹس کوڈز کونسے ہیں اور ان کا کیا مطلب ہے؟
HTTP یعنی Hypertext Transfer Protocol ورلڈ وائیڈ ویب کی بنیاد ہے۔ جب ہم کوئی ویب سائیٹ کھولتے ہیں یا ویب سائیٹ کے اندر کسی لنک پر کلک کرتے ہیں تو ہم دراصل انٹرنیٹ سے منسلک کسی کمپیوٹر (Web Server) سے کوئی چیز طلب کرنے کے لیے درخواست کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ چیز جس کی ہم ویب سرور سے درخواست کرتے ہیں، یہ ویب پیج، تصویر، آڈیو، ویڈیو، پی ڈی ایف یا پھر کسی اور فارمیٹ کی فائل کی صورت میں ہو سکتی ہے۔ ویب سرور یہ درخواست وصول کر کے صورت حال کے مطابق یا تو وہ چیز ہمیں مہیا کر دیتا ہے یا پھر کسی وجہ سے ہماری درخواست مسترد کر دیتا ہے۔ دونوں صورتوں میں ویب سرور ایک کوڈ کی شکل میں اس درخواست کا جواب ضرور دیتا ہے۔ اس کوڈ کا ایک خاص مطلب ہوتا ہے۔ مکمل تحریر
Modified: Fri, 02/02/2018 - 17:01
ڈی این ایس سرورز کیا ہوتے ہیں اور کیسے کام کرتے ہیں؟
جیسے ہر گھر کا ایک ایڈریس ہوتا ہے اسی طرح انٹرنیٹ سے منسلک ہر کمپیوٹر کا ایک IP address ہوتا ہے جس کے بغیر بذریعہ انٹرنیٹ اس کمپیوٹر تک نہیں پہنچا جا سکتا۔ جب ہم کسی کمپیوٹر (Web server) پر موجود کسی ویب سائیٹ تک رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے بھی ہمیں ایک آئی پی ایڈریس درکار ہوتا ہے، چاہے یہ ویب سرور اسی شہر میں موجود ہو یا دنیا کے کسی دوسرے کونے میں۔ چونکہ مختلف ویب سائیٹس کے آئی پی ایڈریسز کو یاد رکھنا ہم انسانوں کے لیے قابل عمل نہیں ہے، اس لیے صارفین کی سہولت کی خاطر انٹرنیٹ پر ہر ویب سائیٹ کے آئی پی ایڈریس کو ایک نام دینے کی سہولت مہیا کی گئی ہے۔ کسی بھی ویب سائیٹ کے آئی پی ایڈریس کا یہ نام ڈومین (Domain) کہلاتا ہے۔ مکمل تحریر
Modified: Fri, 02/02/2018 - 17:03
اردو فونٹس کے متعلق کچھ ضروری معلومات
ماہنامہ کمپیوٹنگ کراچی کے اکتوبر ۲۰۱۳ء کے شمارہ میں ’’اردو یونی کوڈ نستعلیق فونٹس میں ایک نیا اضافہ: مہر نستعلیق‘‘ کے عنوان سے ایک مضمون شامل کیا گیا ہے۔ یہ مضمون اگرچہ مہر نستعلیق فونٹ کے تعارف پر مبنی ہے لیکن پھر بھی جناب ذیشان نصر نے اس مضمون میں فونٹس کے متعلق عمومی اور اردو فونٹس کے متعلق خصوصی معلومات مہیا کی ہیں۔ یہاں اس مضمون میں سے چند اقتباسات پیش کیے جا رہے ہیں۔ مکمل تحریر
Modified: Fri, 01/09/2015 - 21:24
سرچ انجنز کیسے کام کرتے ہیں؟
سرچ انجنز وہ خاص ویب سائیٹس ہوتی ہیں جن کی مدد سے ہم انٹرنیٹ پر موجود دیگر ویب سائیٹس کے متعلق معلومات حاصل کرتے ہیں۔ انٹرنیٹ پر موجود معروف سرچ انجنز میں Yahoo ،Google اور Bing وغیرہ شامل ہیں۔ اگر سرچ انجنز موجود نہ ہوتے تو ہمارے لیے انٹرنیٹ پر موجود کروڑوں ویب سائیٹس کے اربوں ویب پیجز میں سے اپنی ضرورت کے صفحات تلاش کرنا ممکن نہ ہوتا۔ یوں ہم انٹرنیٹ پر موجود بے شمار مفید ویب سائیٹس سے خاطر خواہ فائدہ نہ اٹھا سکتے۔ کوئی بھی سرچ انجن کیسے کام کرتا ہے، یہ بات جاننے کی حد تک بہت سادہ اور آسان ہے لیکن حقیقت میں یہ ایک پیچیدہ اور مشکل عمل ہے۔ مکمل تحریر
Modified: Wed, 05/30/2018 - 13:29
فشنگ کیا ہے اور اس سے کیسے بچا جائے؟
فرض کریں مجھے ایک ای میل موصول ہوتی ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ آپ کے بینک اکاؤنٹ میں بار بار Login ہونے کی کوشش کی گئی ہے جس کی وجہ سے آپ کا اکاؤنٹ عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ اور ساتھ یہ کہا جاتا ہے کہ درج ذیل لنک کی مدد سے اپنا اکاؤنٹ بحال کریں۔ یہ پڑھ کر میں اپنے بینک اکاؤنٹ کے بارے میں فکرمند ہو جاتا ہوں اور فورًا ای میل میں دیے گئے لنک پر کلک کر کے بینک کی ویب سائیٹ کھولتا ہوں، جیسا کہ درج ذیل تصویر میں آپ دیکھ سکتے ہیں۔ اور پھر اپنا یوزر نیم اور پاس ورڈ استعمال کرتے ہوئے Login ہوتا ہوں جس کے نتیجے میں ایک پیغام سامنے آتا ہے کہ ’’آپ کا اکاؤنٹ بحال کر دیا گیا ہے، شکریہ!‘‘۔ یہ پیغام پڑھ کر میں سکھ کا سانس لیتا ہوں اور بینک کو دعائیں دیتا ہوں کہ اس نے میرا اکاؤنٹ بچا لیا ...... لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے ۔ مکمل تحریر
Modified: Tue, 02/13/2018 - 11:31
تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی کیا ہے، موبائل جنریشنز کا ایک جائزہ
آئی ٹی نامہ بلاگ پر موبائل ٹیکنالوجیز کے حوالہ سے ایک مفید تحریر شائع کی گئی ہے جس کے تحت محمد زھیر چوہان نے مختصر لیکن جامع انداز میں تمام ضروری معلومات ذکر کر دی ہیں۔ عام طور پر ٹیکنالوجیز کے ورژنز کے لیے جو نمبر منتخب کیے جاتے ہیں ان سے عام صارفین یہ اندازہ نہیں کر سکتے کہ پرانی ٹیکنالوجی سے نئی ٹیکنالوجی کتنی بہتر ہے۔ اسی موبائل ٹیکنالوجی سے اندازہ کرلیں کہ 3G ٹیکنالوجی اگر 2,000kbps ڈیٹا ٹرانسفر کی صلاحیت رکھتی ہے تو 4G ٹیکنالوجی 100,000kbps ڈیٹا ٹرانسفر کی صلاحیت رکھتی ہے۔ جبکہ صرف 3G اور 4G کے ورژن نمبروں سے اس فرق کا اندازہ بھی نہیں ہوتا۔ مکمل تحریر
Modified: Mon, 02/26/2018 - 19:53
انٹرنیٹ کے ساتھ کونسی ڈیوائسز منسلک ہیں؟
ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت ساڑھے تین ارب لوگ ایسے ہیں جنہیں انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے، انٹرنیٹ سے منسلک ڈیوائسز کی تعداد بارہ ارب کے لگ بھگ بتائی جا رہی ہے اور یہ اندازہ پیش کیا جا رہا ہے کہ 2021ء تک انٹرنیٹ سے جڑی ہوئی ڈیوائسز کی تعداد اکیس ارب ہوجائے گی۔ تکنیکی طور پر کسی بھی الیکٹرانک ڈیوائس کو انٹرنیٹ سے منسلک کیا جا سکتا ہے۔ ایک طریقہ یہ ہے کہ ایسی ڈیوائسز کو انٹرنیٹ کے ساتھ بذریعہ تار منسلک کیا جائے مثلاً ڈائل اپ، ڈی ایس ایل، کیبل اور لوکل ایریا نیٹ ورک وغیرہ استعمال کرتے ہوئے۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ انہیں بغیر تار یعنی وائرلیس کنکشن مثلاً وائی فائی اور سیلولر سروس کے ذریعے انٹرنیٹ سے کنکٹ کیا جائے۔ مکمل تحریر
Modified: Mon, 02/26/2018 - 19:52